جب سے حاصل ہو گئی ہے یار کی یاری مجھے
جب سے حاصل ہو گئی ہے یار کی یاری مجھے
زندگی لگنے لگی ہے جان سے پیاری مجھے
جب کبھی بھی گھیر لے گی کوئی لاچاری مجھے
پھر تو جینے بھی نہ دے گی میری خودداری مجھے
ہر قدم پر ساتھ میں دیتا رہا ان کا مگر
راس کچھ آئی نہ پھر بھی یہ وفاداری مجھے
جانتے تو سب ہی تھے تو آدمی اچھا نہیں
پھر بھی تو کرنی پڑی تیری طرف داری مجھے
بات سچ ہے سچ کہوں گا ہر گھڑی ہر موڑ پر
لاکھ آئے زندگی میں چاہے دشواری مجھے
رحمت عالم کی سنت پر عمل ہے اس لئے
چھو کے بھی جاتی نہیں ہے کوئی بیماری مجھے
اب حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے زندگی
خود کی نظروں میں گرا دے گی یہ ناداری مجھے
روز و شب میں نے لگائے ہیں اسی تعلیم پر
تب کہیں جا کر یہ آئی ہے قلم کاری مجھے
پیش ہونا ہے خدا کے روبرو روز جزا
عمر بھر کرنی ہے طارقؔ اس کی تیاری مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.