جب سے ہم رکھنے لگے ہیں کام اپنے کام سے
جب سے ہم رکھنے لگے ہیں کام اپنے کام سے
وہ ادھر آرام سے ہیں ہم ادھر آرام سے
یہ بھی کٹ جائے گی جو تھوڑی بہت باقی ہے عمر
ہم یہی کرتے رہیں گے کام اپنے عام سے
اس در انصاف کے درباں بھی ہیں منصف بہت
ہم جوں ہی فریاد سے باز آئے وہ دشنام سے
عاشقی میں لطف تو سارا تجسس کی ہے دین
کر دیا آغاز میں کیوں آشنا انجام سے
خاک سے بنتی ہے جیسے خشت ہم کچھ اس طرح
دیکھ کیا سونا بناتے ہیں خیال خام سے
اس طرح مل جائے شاید باریابی کا شرف
مشورہ ہے اب کے عرضی بھیج فرضی نام سے
یا تو وہ تصویر ہے پیش نظر یا کچھ نہیں
ہاتھ دھو دیدوں سے باصرؔ یہ گئے اب کام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.