جب سے حیات خوگر آلام ہو گئی
جب سے حیات خوگر آلام ہو گئی
دامن کشیدگی کی فضا عام ہو گئی
نکلے تھے وقت صبح بڑی احتیاط سے
دو ہی قدم چلے تھے کہ پھر شام ہو گئی
آیا ہوں شاہراہ حقیقت سے لوٹ کر
مرنے کی آرزو تھی جو ناکام ہو گئی
دیکھے ہیں ہم نے ایسے حقیقت پسند لوگ
جن کی کہ ذہنیت بھی سیہ فام ہو گئی
اظہار احتجاج پہ یہ کالی پٹیاں
تسکین ذوق خدمت اسلام ہو گئی
اس عہد انتشار میں پہچانئے کسے
تشخیص شہریت بھی تو نیلام ہو گئی
حامدؔ مذاق دید نہ ہونے کے باوجود
چشم پر اضطراب لب بام ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.