جب سے ہوں حلقہ بگوش در مے خانۂ عشق
جب سے ہوں حلقہ بگوش در مے خانۂ عشق
شیشہ پہلو میں ہے اور ہاتھ میں پیمانۂ عشق
سرمدی گنج سے معمور ہے ویرانۂ عشق
نور عرفاں سے ہے لبریز سیہ خانۂ عشق
اب نہ وہ مے ہے نہ وہ گردش پیمانۂ عشق
کیسی خاموش ہوئی مجلس ویرانۂ عشق
دیدۂ حسن بنا لے اسے سرمہ اپنا
رشک اکسیر ہے خاکستر پروانۂ عشق
کیا خبر اس کی حقیقت سے تجھے اے زاہد
سو تجلی کا محل ہے در کاشانۂ عشق
بزم عالم میں بہلتا نہیں اب دل اپنا
لے چل اے جوش جنوں جانب ویرانۂ عشق
تیری ہی ذات سے قائم ہے وجود انساں
شعلۂ حسن سے ہے ہستیٔ پروانۂ عشق
مل گئی اس کو تری یاد میں ایسی لذت
حور و فردوس سے بیزار ہے دیوانۂ عشق
جل مرے سوز محبت سے سحر تک دونوں
شمع و پروانہ سے پوچھے کوئی افسانۂ عشق
دونوں عالم سے سروکار نہیں اب مجھ کو
بسکہ ہے پیش نظر جلوۂ مستانۂ عشق
ہر گھڑی روح کو ہوتی ہے نئی اک فرحت
غیرت گلشن فردوس ہے ویرانۂ عشق
تم سے ہے ربط خدا داد ازل سے مجھ کو
شعلۂ حسن جو تم ہو تو میں پروانۂ عشق
مجھ کو عشرت کدہ دہر سے کیا کام ولیؔ
ان دنوں میں ہوں اور اک گوشۂ غم خانۂ عشق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.