جب سے اک چاند کی چاہت میں ستارا ہوا ہوں
جب سے اک چاند کی چاہت میں ستارا ہوا ہوں
شہر شب زاد کی آنکھوں کو سہارا ہوا ہوں
اے مرے درد کے دریا کی روانی مجھے دیکھ
میں ترے قرب سے کٹ کٹ کے کنارا ہوا ہوں
بجھ گئے جب مرے سب خواب و چراغ و ماہتاب
شہر ظلمت کو میں تب جا کے گوارا ہوا ہوں
زندگی تجھ سا منافق بھی کوئی کیا ہوگا
ترا شہکار ہوں اور تیرا ہی مارا ہوا ہوں
زخم گنتا ہوں شب ہجر میں اور سوچتا ہوں
میں تو اپنا بھی نہ تھا کیسے تمہارا ہوا ہوں
سامنے پھر مرے اپنے ہیں سو میں جانتا ہوں
جیت بھی جاؤں تو یہ جنگ میں ہارا ہوا ہوں
میں پیمبر ہوں نہ ہو سکتا ہوں پھر بھی احمدؔ
ایسا لگتا ہے سر خاک اتارا ہوا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.