جب سے جانا ہے غم زیست سے حاصل کیا ہے
جب سے جانا ہے غم زیست سے حاصل کیا ہے
میں یہی سوچ رہا ہوں متبادل کیا ہے
خواب آنکھوں میں بسائے تو ہوئی یہ خواہش
کوئی ہم سے بھی یہ پوچھے کہ غم دل کیا ہے
لوگ ہر قید سے آزاد ہوئے جاتے ہیں
پوچھئے کس سے کہ اب کار سلاسل کیا ہے
کس کو فرصت ہے کرے ہم کو جو زندہ ثابت
بس یہی ایک وکیل اپنا ہے قاتل کیا ہے
نقش معدوم ہوئے جاتے ہیں رفتہ رفتہ
اے خدا آج مری راہ میں حائل کیا ہے
آئنہ خانے میں یہ دیکھ رہا ہوں راحتؔ
مختلف کیا ہے یہاں اور متمثل کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.