جب سے میں خود شناس ہو گیا ہوں
خامشی کا نواس ہو گیا ہوں
غم سے یوں روشناس ہو گیا ہوں
بیوگی کا لباس ہو گیا ہوں
دوستو تم اچھال دو ہوا میں
میں کہ خالی گلاس ہو گیا ہوں
کتنے ساون برس چکے مجھ پر
جلتے صحرا کی پیاس ہو گیا ہوں
تو ملے تو میں سبز ہو جاؤں
ہجر میں زرد گھاس ہو گیا ہوں
موت کی خوشبو آ رہی ہے منیرؔ
میں کہ بیمار کی سانس ہو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.