جب سے میرے باغ میں انگور کے دانے لگے
جب سے میرے باغ میں انگور کے دانے لگے
مجھ کو دنیا میں ہی جنت کے مزے آنے لگے
مے کشوں نے ہی نہیں ڈھونڈا مرے گھر کا پتہ
شیخ صاحب بھی مجھے اب یاد فرمانے لگے
اک سرور و کیف کا عالم ہے طاری بن پئے
پیالے سادہ پانی کے بھی مے کے پیمانے لگے
جگمگا اٹھے ہیں اطراف و جوانب میں دئیے
شمع محفل کی پذیرائی میں پروانے لگے
مہ رخوں کی بزم میں شرکت نظر آنے لگی
اور تصور میں دھنک کے رنگ لہرانے لگے
طائروں کی چہچہاہٹ سے ہوا یوں دل گداز
میرے ہم مشرب مجھے نغموں پہ اکسانے لگے
ہم پہ اک مسحور کن سی کیفیت طاری ہوئی
اور ہم اس کیفیت میں جھوم کر گانے لگے
اس طلسم رنگ و بو کے سحر سے نکلے ہیں جب
ہم کو اکثر دن میں بھی تارے نظر آنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.