جب سے نصیب میرا ٹھکانے پہ آ گیا
خود ہی شکار میرا نشانے پہ آ گیا
پردا نشین پردہ نشینی میں گم رہے
الزام میرے آنکھ اٹھانے پہ آ گیا
جس کو سمجھ رہا تھا فقط آستیں کا سانپ
وہ سانپ میرے دل کے خزانے پہ آ گیا
ہاتھوں سے اس کے چھوٹ گئیں رونقیں تمام
انسان جب سے آب پہ دانے پہ آ گیا
تحقیق کی تو اپنے مقابل تھا میرا آپ
جب میں تباہیوں کے دہانے پہ آ گیا
ہم نے لہو سے جس کو جلایا منڈیر پر
اب وہ چراغ گھر کو جلانے پہ آ گیا
عارف نظیرؔ شوق سے پینے کو آئیں گے
تشنہ لبوں کو تو جو پلانے پہ آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.