جب سے نظر سے دور وہ پیارے چلے گئے
جب سے نظر سے دور وہ پیارے چلے گئے
وہ شام وہ سحر وہ نظارے چلے گئے
رسم وفا نہ پیار کی پہلی سی ریت ہے
جانے کہاں وہ پریت کے دھارے چلے گئے
ہم کھیلتے ہی رہ گئے طوفان و موج سے
آ آ کے پاس دور کنارے چلے گئے
منزل کی دھن میں راہی نے دیکھا نہ اک نظر
دل کش مقام کرتے اشارے چلے گئے
آتش فشاں سا سینہ بھی اب سرد ہو گیا
شعلے چلے گئے وہ شرارے چلے گئے
سونا ہے حسن اور فضائیں اداس ہیں
محفل سے جب وہ عشق کے مارے چلے گئے
سودا نہیں یہ عشق کی بازی ہے بے خبر
جیتے وہی جہاں میں جو ہارے چلے گئے
دیر و حرم سے دور ترے آستاں سے دور
ہم رہ گزر میں رات گزارے چلے گئے
محفل بڑھاؤ شمع کو بھی گل کرو کہ اب
وہ دوست وہ حبیبؔ وہ پیارے چلے گئے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 27)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.