جب سے ربط کسی سے ٹوٹا اکثر ایسی بات ہوئی
جب سے ربط کسی سے ٹوٹا اکثر ایسی بات ہوئی
یاد کے بادل لہرائے پھر اشکوں کی برسات ہوئی
قتل وفا میں ہاتھ تھا ان کا اس کو کس نے جانا ہے
نام پہ ان کے حرف نہ آیا رسوا میری ذات ہوئی
رات کی تنہائی میں جب بھی یادوں کے کچھ پھول کھلے
ان کے استقبال کو حاضر تاروں کی بارات ہوئی
کاہکشاں کی پھلواری میں سج کر آیا تھا کوئی
میرے جیون میں اے لوگو ایسی بھی اک رات ہوئی
پیار کے روٹھے سپنے پھر آسیب کی صورت لہرائے
دل کے زخموں کی خوشبو سے حاصل یہ سوغات ہوئی
اک دن راہ میں روک کے مجھ کو کہنے لگے سنتے ہو رئیسؔ
ہر تخلیق تمہاری پیارے عکس محسوسات ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.