جب سے ریگستان ہوئے ہیں
سب رستے آسان ہوئے ہیں
بیماری نے محنت کی ہے
تب اک دو مہمان ہوئے ہیں
تھوڑی رعایت دے دو ان کو
نئے نئے انسان ہوئے ہیں
آپ کی سرگوشی سے پیدا
دیواروں کے کان ہوئے ہیں
دھوکا وہی ہے پہلے والا
ہم رسماً حیران ہوئے ہیں
آپ کی جانب سے جو آئے
وہ پتھر چٹان ہوئے ہیں
گلیوں گلیوں موت بچھی ہے
گھر کے گھر زندان ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.