جب سے تو میرے ساتھ مسلسل سفر میں ہے
جب سے تو میرے ساتھ مسلسل سفر میں ہے
لگتا ہے جیسے خوشبوئے صندل سفر میں ہیں
کھلنے دے اور پھول ملاقات کے ابھی
پھر اس کے بعد ہجر کا جنگل سفر میں ہے
ٹپکے ہوئے لہو سے پتا چل رہا ہے یہ
یارو ہمارے ساتھ ہی مقتل سفر میں ہے
تم جس کے منتظر ہو لب بام شام سے
وہ چاند میرے ساتھ مسلسل سفر میں ہے
رکھنا تو اس کو کانچ کے محلوں سے دور دور
سرخابؔ تیرے ساتھ جو پاگل سفر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.