جب سے اس کو نظر میں رکھا ہے
ہوش کو ہم نے گھر میں رکھا ہے
آنکھ حیران ہے کہ ہم نے بھی
کیا نظارہ نظر میں رکھا ہے
حوصلوں سے اڑان بھر پیارے
کیا بھلا بال و پر میں رکھا ہے
باہری رنگ و نور خوب سہی
پر خزانہ تو گھر میں رکھا ہے
ہے فقط عادتوں کا اک دفتر
ورنہ کیا خاک گھر میں رکھا ہے
پاؤں کس رہ گزر میں رکھنا تھا
پاؤں کس رہ گزر میں رکھا ہے
ہاں یہ تیرا ہی نام ہے ہاں ہاں
جو مری چشم تر میں رکھا ہے
ہے فقط گرم جھوٹ کا بازار
کیا بھلا اب خبر میں رکھا ہے
جو اتارا نہ جا سکے ہم سے
ہم نے وہ سودا سر میں رکھا ہے
آخرت عن قریب ہے قادرؔ
کیا کیا زاد سفر میں رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.