جب شام ڈھلے ہجر ترا مجھ سے ملا تھا
جب شام ڈھلے ہجر ترا مجھ سے ملا تھا
میں اشکوں کے جلتے ہوئے خیموں میں کھڑا تھا
انعام زدہ چہروں پہ خفت تھی خوشی کی
دربار میں اک تن سے جدا سر بھی پڑا تھا
یہ دریا ترے ساتھ مجھے لے ہی چلے تھے
صد شکر سمندر نے مجھے تھام لیا تھا
میں خالی تہی داماں مضافات کا باسی
گاؤں کے مقدر سے ترا شہر بڑا تھا
آیات کو نیزوں پہ چڑھا کر تو نہ پوچھو
زنجیر زنی کرتے ہوئے شہر میں کیا تھا
جو آج مرے درپئے آزار ہوا ہے
یہ غم تو مرے خون کے ٹکڑوں پہ پلا تھا
اس شخص کو آزادی مری مار نہ ڈالے
جو روزن زنداں سے مجھے جھانک رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.