جب شہر دل میں پڑ گئے اس زر بدن کے پاؤں
جب شہر دل میں پڑ گئے اس زر بدن کے پاؤں
پڑتے نہیں زمین پہ اب اس چمن کے پاؤں
وہ کون آج راتوں میں گھر سے نکل پڑا
اٹھنے لگے ہیں شہر کی سمت آج بن کے پاؤں
لاؤ تو دھو دوں اشک سے وہ پاؤں میں ذرا
تیری گلی سے آئے ہیں اس برہمن کے پاؤں
کہتا ہوں دل میں آنے کو آتا نہیں ہے وہ
رکھتا نہیں ہے سل پہ وہ اپنے صنم کے پاؤں
آیا تو دل میں بیٹھ گیا بن کے دیوتا
اٹھے نہیں ہیں عشق دل بت شکن کے پاؤں
عرفان عشق توڑ دے زنجیر فعل کو
رک جائیں اپنے آپ ہی آواگون کے پاؤں
اب تک ہے قلب شمسؔ سے روشن یہ خلق بس
اک بار پڑ گئے تھے جو شعلہ بدن کے پاؤں
سارے تمدنوں کا ہے خطرے میں اب وجود
تھمتے نہیں ہیں پر کبھی گنگ و جمن کے پاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.