جب شعور و فکر کے لمحے گریزاں ہو گئے
جب شعور و فکر کے لمحے گریزاں ہو گئے
ہم بھی اپنے آپ سے دست و گریباں ہو گئے
جن کا ہر چہرہ تھا تفسیر مزاج کائنات
وہ صنم خانے تو یارو کب کے ویراں ہو گئے
جب چراغ علم و فن کی روشنی گھٹنے لگی
خاک سے پھر کچھ نئے چہرے نمایاں ہو گئے
وسعتوں کے نام پر اتنی بڑھی ہیں وحشتیں
کل کے دامن آج کے ہاتھوں گریباں ہو گئے
اے چمن والو یہاں دوچار دس کا ذکر کیا
جانے کتنے آشیاں نذر گلستاں ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.