جب ستاروں کی ردا کاندھے سے سرکاتی ہے رات
جب ستاروں کی ردا کاندھے سے سرکاتی ہے رات
چاند کے سینے سے لگ کر نور بن جاتی ہے رات
خود تڑپ کر کس قدر مجھ کو بھی تڑپاتی ہے رات
اشک شبنم جب مری حالت پہ برساتی ہے رات
خون دل دے کر افق رنگین کر جاتی ہے رات
روشنی ہونے سے پہلے قتل ہو جاتی ہے رات
صبح نو سے کس لئے اس درجہ گھبراتی ہے رات
دیکھ کر خورشید کو جانے کدھر جاتی ہے رات
تیرگئ ہجر کو حد سے بڑھا جاتی ہے رات
آپ کے آنے سے پہلے کیوں چلی آتی ہے رات
میں نظر بن جاؤں تو تصویر بن جاتی ہے رات
ان کی یادوں کے دیئے کی لو بڑھا جاتی ہے رات
دن گزر جاتا ہے افشاںؔ محفل احباب میں
قصر تنہائی میں چپکے سے چلی آتی ہے رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.