جب سنا اس نے کہ پیاسا مر گیا
جب سنا اس نے کہ پیاسا مر گیا
شرم سے بستی کا چشمہ مر گیا
تیرے آتے جی اٹھا تھا ایک شخص
تیرے جاتے ہی دوبارہ مر گیا
اس طرح روکے ہوئے تھا سانس میں
دیکھنے والوں نے سمجھا مر گیا
دوست جس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں اب
میرے اندر کا وہ لڑکا مر گیا
اس لیے پہچانتا کوئی نہیں
کم جیا ہوں اور زیادہ مر گیا
جس کی خوشبو تھی ہمارے شہر میں
گاؤں کا وہ پھول والا مر گیا
تیرے حصے کا ابھی زندہ ہوں میں
اپنے حصے کا تو پورا مر گیا
اب تجھے پنجرے میں رکھا جائے گا
تیرے ہاتھوں اک پرندہ مر گیا
وقت ہے اک ریل گاڑی کی طرح
جس نے روکا اس کا رستہ مر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.