جب سود و زیاں کی فکر نہیں پھر سود و زیاں کا نام بھی کیا
![عبدالعزیز فطرت عبدالعزیز فطرت](https://rekhta.pc.cdn.bitgravity.com/Images/Shayar/round/abdul-aziz-fitrat.png)
جب سود و زیاں کی فکر نہیں پھر سود و زیاں کا نام بھی کیا
عبدالعزیز فطرت
MORE BYعبدالعزیز فطرت
جب سود و زیاں کی فکر نہیں پھر سود و زیاں کا نام بھی کیا
خوف ستم صیاد بھی کیوں اندیشۂ دانہ و دام بھی کیا
کیا علم تھا بے جا خدشے بھی ہمراہ حوادث آئیں گے
ٹوٹیں گے جو دل پر صدمے تو چھیڑیں گے ہمیں اوہام بھی کیا
پیغام اب ان کے آتے ہیں تم بس میں نہیں دل بس میں نہیں
کیا طنز قیامت خیز ہے یہ وہ بھیجتے ہیں پیغام بھی کیا
افسانۂ عشق سنا لیکن اس میں کہیں اپنا نام نہ تھا
ہم مٹ گئے دنیا سے لیکن باقی نہیں اپنا نام بھی کیا
جس حوصلۂ یک گام سے وہ طے کر گیا زیست کی ہر منزل
چھن جائے گا فطرتؔ سے آخر وہ حوصلۂ یک گام بھی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.