جب طبیعت سکوں سے گھبرائی
جب طبیعت سکوں سے گھبرائی
لے چلا ذوق آبلہ پائی
وہ ہوئے مائل مسیحائی
موت پھر زندگی سے شرمائی
زلف بکھری کہ بس گھٹا چھائی
اہل تقوی پہ اک بلا آئی
طائر آرزو نے پر تولے
صحن دل میں چلی ہے پروائی
مڑ کے طوفاں کو بارہا دیکھا
نزد ساحل جو موج لے آئی
کشمکش وہ جنون و ہوش میں ہے
بن گیا حسن بھی تماشائی
روح و تن میں ازل سے نسبت ہے
پھر بھی ہیں تشنۂ شناسائی
شیخ کو خلد و حور کا سودا
ہائے یہ لذتوں کی گیرائی
مے کدہ کا یہ معجزہ ہے عجیب
کفر و دیں میں بھی ہے شناسائی
شغل مے فرط غم میں کیا کرتے
اس میں تھی دخت رز کی رسوائی
دن کو مسجد تو شب کو مے خانہ
تجھ سا فرحتؔ ہے کون ہرجائی
- کتاب : Saaz-e-hayat (Pg. 30)
- Author : Prem Shankar Goila Farhat
- مطبع : Maktaba Tahriik, Ansari Market, Daryaganj (1965)
- اشاعت : 1965
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.