جب تک بلندیوں پہ ادب سے کھڑی رہی
جب تک بلندیوں پہ ادب سے کھڑی رہی
یہ کامرانی سب کی نظر میں بڑی رہی
وحشت میں وہ صدائیں تو دیتا رہا مجھے
میں خاک تھی تو خاک میں ہی بس پڑی رہی
دل کش مجھے بنایا مصور نے جانے کیوں
جو بندشوں کے فریم میں ہر دم جڑی رہی
اس نے کہا کہ جسم کے تھرو روح کی ہے راہ
میں بائی پاس روڈ کی ضد پر اڑی رہی
یوں تو کلائی پر ہے سبھی کے گھڑی مگر
بس میں کہاں کسی کے کوئی بھی گھڑی رہی
میں موم کا بدن لیے چلتی رہی اناؔ
اور دھوپ میرے سر پہ ہمیشہ کڑی رہی
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.