جب تک خیال و خواب کے خانوں میں کچھ نہ تھا
جب تک خیال و خواب کے خانوں میں کچھ نہ تھا
میرا مقام میرے بیانوں میں کچھ نہ تھا
تاریکیوں سے جھانکتی رہتی تھی روشنی
لیکن مری نظر کے خزانوں میں کچھ نہ تھا
ذرے بھی آفتاب تھے جب آنکھ بند تھی
آنکھیں کھلیں تو دونوں جہانوں میں کچھ نہ تھا
مکھڑوں کے موہ جسم کے جادو نظر کی آنچ
اس کے سوا ہوس کی دکانوں میں کچھ نہ تھا
ہر شخص اک پکار تھا ہر چیخ اک سوال
تہذیب و آگہی کی اذانوں میں کچھ نہ تھا
پنہاں تھیں گھن گرج میں مکمل خموشیاں
میری سماعتوں کے خزانوں میں کچھ نہ تھا
دیوار و در حریف مہ و مہر تھے مگر
دیکھا تو خواہشوں کے مکانوں میں کچھ نہ تھا
ہر سمت ایک دھند سی تھی رسم و راہ کی
میرا وجود میرے زمانوں میں کچھ نہ تھا
بے چہرہ اک خیال تھا بے سمت اک سفر
اور میری جستجو کے ٹھکانوں میں کچھ نہ تھا
معیار میرے اپنے تھے اپنے مرے اصول
دم ورنہ بیش و کم کے فسانوں میں کچھ نہ تھا
وصفیؔ حیات و موت کے ٹکراؤ کا جواب
مفلوج فلسفوں کی زبانوں میں کچھ نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.