جب تک کہ طبیعت سے طبیعت نہیں ملتی
جب تک کہ طبیعت سے طبیعت نہیں ملتی
ہوں پیار کی باتیں بھی تو لذت نہیں ملتی
آرام گھڑی بھر کسی کروٹ نہیں ملتا
راحت کسی پہلو شب فرقت نہیں ملتی
جب تک وہ کھنچے بیٹھے ہیں دل ان سے رکا ہے
جب تک نہیں ملتے وہ طبیعت نہیں ملتی
جیتے ہیں تو ہوتی ہے ان آنکھوں سے ندامت
مرتے ہیں تو اس لب سے اجازت نہیں ملتی
اس زہد پہ نازاں نہ ہو زاہد سے یہ کہہ دو
تسبیح پھرانے ہی سے جنت نہیں ملتی
کیا ڈھونڈھتے ہیں گور غریباں میں وہ آ کر
کس کشتۂ رفتار کی تربت نہیں ملتی
کس طرح مرے گھر وہ حفیظؔ آئیں کہ ان کو
غیروں کی مدارات سے فرصت نہیں ملتی
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-236 Page Number-207)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.