جب تک موسم بیت نہ جائے
جب تک موسم بیت نہ جائے
چہروں پر کیا سرخی آئے
دل اب ان کے ناز اٹھائے
پیار کیا ہے چوٹ بھی کھائے
عشق میں یہ لمحات بھی آئے
سمٹی دھوپ نہ پھیلے سائے
لوٹ جہاں تک لوٹا جائے
شاید پھر یہ دور نہ آئے
آگ بھی برسے ابر بھی چھائے
موسم کیا جو تنہا آئے
ان کو در در ڈھونڈنے والا
ہو سکتا ہے خود کھو جائے
دل پر اب کیا قہر نہیں ہے
کس کی آنکھ میں آنسو آئے
اپنی چھاؤں میں چلنے والا
پہلے ہر دیوار گرائے
سایہ تو ہے دھوپ کا ٹکڑا
چھاؤں کہاں جو ٹھہرا جائے
اب تک منزل ایک تصور
آگے جو کچھ وقت بتائے
انجمؔ کوئی تو اپنا ہوگا
سوچا لیکن سوچ نہ پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.