جب تک مجھے خیال ترے آستاں کا تھا
جب تک مجھے خیال ترے آستاں کا تھا
رشتہ کوئی چمن سے نہ غم آشیاں کا تھا
کچھ خوف باغباں کا نہ برق تپاں کا تھا
جب تک مری نظر میں سماں گلستاں کا تھا
دیدار ذوالجلال پہ آمادہ ہو گیا
کیا حوصلہ نگاہ دل ناتواں کا تھا
لے کر کہاں کہاں پھرا سیل جنوں مجھے
پہنچی وہیں پہ خاک ٹھکانا جہاں کا تھا
اٹھ کر چلے تو آئے تری بزم سے مگر
نقشہ نظر کے سامنے ہفت آسماں کا تھا
تربت میں بھی نہ سونے دیا چین سے مجھے
سایہ مری زمین پہ کس آسماں کا تھا
اک چہرۂ کرخت نے چونکا دیا مجھے
دیکھا جو غور سے تو کسی مہرباں کا تھا
کچھ سوچ کر جو شیخؔ جی خاموش ہو گئے
سمجھے سبھی قصور اسی بے زباں کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.