جب تک نظر میں تم رہے نظارگی رہی
جب تک نظر میں تم رہے نظارگی رہی
نور نظر یہ آنکھ تمہیں تاکتی رہی
اک ظلم ہے کہ جینا پڑا ہے ترے بغیر
زندہ دلی نہیں ہے تو کیوں زندگی رہی
مسرور کر گیا مجھے اپنا بنا کے وہ
مجھ کو تمام عمر عجب بے خودی رہی
اس ماہ رو کا اپنی زباں سے لیا تھا نام
میرے سیاہ گھر میں بڑی روشنی رہی
ممنون میں رہا ترے اکرام کا بہت
سر بھی جھکا رہا و نگہ بھی جھکی رہی
تیرے بنا تھا کون مری منزل مراد
اک بار میں جو بھٹکا تو آوارگی رہی
یہ مرض ہی تھا ایسا کوئی کرتا کیا علاج
سب چارہ گر تھے ساتھ پہ بے چارگی رہی
جب تک چلا گیا نہ وہ حد نظر سے دور
تب تک مری نگاہ اسے دیکھتی رہی
میں بھی عجیب جستجو میں مبتلا رہا
مل کر بھی ہم سے مجھ کو نہ آسودگی رہی
ساگرؔ ترے کلام میں کچھ بات تھی ضرور
جانے کے بعد دنیا تجھے ڈھونڈھتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.