جب تلک روشنیٔ فکر و نظر باقی ہے
جب تلک روشنیٔ فکر و نظر باقی ہے
تیرگی لاکھ ہو امکان سحر باقی ہے
کس کے جلووں کا یہ آنکھوں میں اثر باقی ہے
حسن باقی ہے نہ اب حسن نظر باقی ہے
یہ بھی اک معجزۂ جوش جنوں ہے کہ نہیں
پا شکستہ ہوں مگر عزم سفر باقی ہے
یہ بھی کیا نظم جہاں ہے کہ ازل سے اب تک
بس وہی سلسلۂ شام و سحر باقی ہے
آج یوں آبلہ پایان جنوں گزرے ہیں
اک چراغاں سا سر راہ گزر باقی ہے
میں خزاں دیدہ و آوارہ سہی پھر بھی سرورؔ
میرے نغموں میں بہاروں کا اثر باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.