جب تصور میں وہ آنے جانے لگے
جب تصور میں وہ آنے جانے لگے
دیپ پلکوں پہ ہم بھی جلانے لگے
جام آنکھوں سے جب وہ پلانے لگے
لوگ سنبھلے ہوئے لڑکھڑانے لگے
آج پھر مجھ کو ان کا خیال آ گیا
اشک آنکھوں میں پھر جھلملانے لگے
ہے وفائی نہیں ہے مرے خون میں
یہ سمجھنے میں ان کو زمانے لگے
بے غرض جو کسی سے ملے ہی نہیں
دوستی کے وہ معنی بتانے لگے
ہم تو اپنے مسائل میں الجھے رہے
چاند پر لوگ بستی بسانے لگے
یہ ہوا ہے اثر گردش وقت کا
ہم سے اپنے بھی نظریں چرانے لگے
ظلم دہشت کا وہ دور آیا کہ ہم
اپنے سائے سے بھی خوف کھانے لگے
عکسؔ رب کا یہ احسان ہم پر ہوا
طائر فکر ہم بھی اڑانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.