جب تیرے سوا کوئی مرے کام نہ آئے
جب تیرے سوا کوئی مرے کام نہ آئے
کیوں لب پہ محبت سے ترا نام نہ آئے
کھلتے ہی رہیں دونوں گلابوں کی طرح سے
آغاز مہکتا رہے انجام نہ آئے
پڑتی ہی رہیں زیست پہ خورشید کی کرنیں
اب صبح کے عالم پہ رخ شام نہ آئے
ہوتا ہی رہے کیف محبت میں اضافہ
نزدیک کبھی گردش ایام نہ آئے
ڈالے ہے مصیبت میں نہ رکھے ہے کہیں کا
اللہ کسی پر دل ناکام نہ آئے
راہوں میں نظر آتے ہیں اب حسن کے جلوے
اس شوخ سے کہہ دو کہ لب بام نہ آئے
جتنے بھی ہو الزام سب آ جائیں مرے سر
پر تجھ پہ کسی بات کا الزام نہ آئے
یہ کس میں ہے ہمت کہ مرے جان نکالے
جب تک کہ مجھے موت کا پیغام نہ آئے
پیتا رہوں بد مست نگاہوں سے مئے شوق
پھر غم نہیں ہاتھوں میں مرے جام نہ آئے
اے یاسؔ بس اب وہ ہی مددگار ہے اپنا
کوئی بھی یہاں اس کے سوا کام نہ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.