جب تیرے تصور سے تسلیم کہ شہہ پائی
جب تیرے تصور سے تسلیم کہ شہہ پائی
چپ چاپ رہا شاعر ڈستی رہی تنہائی
صد رنگ گلستاں ہیں رقصاں پس منظر میں
اللہ رے اس گل کی یہ انجمن آرائی
شاید تری یادوں سے کچھ اس کا تعلق ہے
اک آگ لگا بیٹھی یہ دور کی شہنائی
یہ عجز ہنر کب ہے اظہار حقیقت ہے
امکان سے آگے ہے ذرات کی پہنائی
شاعر کی عبادت ہے مہتاب کے مندر میں
تیرے بت سیمیں کے قدموں پہ جبیں سائی
قاضیؔ مرے سینے کی یہ آگ سلگتی سی
بھیگی ہوئی راتوں نے کچھ اور بھی بھڑکائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.