جب ترے ہجر کے آثار نظر آتے ہیں
جب ترے ہجر کے آثار نظر آتے ہیں
مجھ کو پھولوں میں بھی پھر خار نظر آتے ہیں
موند لیں اس لیے بربادی پہ آنکھیں میں نے
میرے اپنے ہی ذمے دار نظر آتے ہیں
یا وہی بغض وہی کینہ وہی نفرت ہے
یا محبت کے بھی آثار نظر آتے ہیں
میں ہواؤں کے تعاقب میں بھٹک جاتی ہوں
پھر اشارے مجھے بیکار نظر آتے ہیں
میں بلندی سے گرائی گئی جس محنت سے
اس میں اپنوں کے بھی کردار نظر آتے ہیں
شش جہت دکھ کے ہیں انبار ہی پوشیدہ یہاں
جس قدر ہیں پس دیوار نظر آتے ہیں
آنکھ لگتی ہے تو میں خوف سے اٹھ جاتی ہوں
خواب میں قافلے خوں خار نظر آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.