جب تری زلف سیہ فام سنورتی ہوگی
جب تری زلف سیہ فام سنورتی ہوگی
کتنی دنیا ترے جلوؤں سے نکھرتی ہوگی
آج تک بھی ترے جلووں کو نہ پہنچیں نظریں
کب کوئی آنکھ ترے رخ پہ ٹھہرتی ہوگی
کتنی گہرائیوں میں ڈوبتی ہوگی ہستی
جب کوئی بات کسی دل میں اترتی ہوگی
اے مرے دل یہ غریب الوطنی کیسی ہے
کس کے پہلو میں تری رات گزرتی ہوگی
وقت کے سائے تو چڑھتے ہیں اتر جاتے ہیں
اپنے محور پہ کہاں دھوپ ٹھہرتی ہوگی
جس طرح رات گزر جاتی ہے تنہائی میں
غالباً ایسے ہی تربت میں گزرتی ہوگی
وہ مقدر نہیں الزام نہ جس پر آئے
قیصرؔ اس دور میں کس طرح گزرتی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.