جب تہمتیں وہ مجھ پہ لگانے پہ آ گیا
جب تہمتیں وہ مجھ پہ لگانے پہ آ گیا
میں بھی اسے نظر سے گرانے پہ آ گیا
لہجہ بدل کے بات تو کرنا پڑی مگر
اس کا دماغ اپنے ٹھکانے پہ آ گیا
ان سر پھری ہواؤں کو ہوگی شکست فاش
میں گر چراغ اپنا جلانے پہ آ گیا
آواز جب نہ دب سکی میری کسی طرح
کم ظرف پھر وہ مجھ کو مٹانے پہ آ گیا
ان کی فنا تھا میرا ابھرتا ہوا وجود
میں اس لئے بھی سب کے نشانے پہ آ گیا
ہم کو مٹانے والے کبھی دیکھ آئنہ
تو خود تباہیوں کے دہانے پہ آ گیا
دشمن کو اپنے بے بس و مایوس دیکھ کر
میں خود ہی جا کے اس کے نشانے پہ آ گیا
اس نے فرازؔ جب کیا غیروں کا تذکرہ
پھر میں بھی اپنے شعر سنانے پہ آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.