جب تجھے ملنے کی تدبیر نئی ہوتی ہے
جب تجھے ملنے کی تدبیر نئی ہوتی ہے
صورت گردش تقدیر نئی ہوتی ہے
منہدم ہوتا ہوں ہر آن پس حرف کہن
تب کہیں شعر کی تعبیر نئی ہوتی ہے
کیسے لوٹا میں ترے دست زمانہ گر میں
تیرے چھونے سے تو تصویر نئی ہوتی ہے
وقت دے جائے جسے یاد پرانی کوئی
روز اس حرف کی تاثیر نئی ہوتی ہے
اک عجب کیف میں چلتا ہوں سر دشت بلا
جب مرے پاؤں میں زنجیر نئی ہوتی ہے
ہم بدلتے نہیں ارمانؔ کبھی جاہ و حشم
ہاں اسی خواب کی تعبیر نئی ہوتی ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 406)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.