جب تجھے یاد کریں کار جہاں کھینچتا ہے
جب تجھے یاد کریں کار جہاں کھینچتا ہے
اور پھر عشق وہی کوہ گراں کھینچتا ہے
کسی دشمن کا کوئی تیر نہ پہنچا مجھ تک
دیکھنا اب کے مرا دوست کماں کھینچتا ہے
عہد فرصت میں کسی یار گزشتہ کا خیال
جب بھی آتا ہے تو جیسے رگ جاں کھینچتا ہے
دل کے ٹکڑوں کو کہاں جوڑ سکا ہے کوئی
پھر بھی آوازۂ آئینہ گراں کھینچتا ہے
انتہا عشق کی کوئی نہ ہوس کی کوئی
دیکھنا یہ ہے کہ حد کون کہاں کھینچتا ہے
کھنچتے جاتے ہیں رسن بستہ غلاموں کی طرح
جس طرف قافلۂ عمر رواں کھینچتا ہے
ہم تو رہوار زبوں ہیں وہ مقدر کا سوار
خود ہی مہمیز کرے خود ہی عناں کھینچتا ہے
رشتۂ تیغ و گلو اب بھی سلامت ہے فرازؔ
اب بھی مقتل کی طرف دل سا جواں کھینچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.