جب تمہارے خط کو میں نے نذر آتش کر دیا
جب تمہارے خط کو میں نے نذر آتش کر دیا
ایک اک لفظ وفا نے دور تک پیچھا کیا
آخری تحریر تھی ان کی یہ میں نے کیا کیا
خود بھی تنہا ہو گیا ان کو بھی تنہا کر دیا
جانے کس رو میں تمہارا نام لب پر آ گیا
شہر والوں نے بس اتنی بات پر رسوا کیا
دل میں رہ جائیں گی کتنی ان کہی باتیں مگر
وقت سارے زخم بھر دے گا یہ تم نے کیا کہا
ربط دل کا ٹوٹنا آساں نہیں اتنا ابھی
دامن احساس ہے حالات سے الجھا ہوا
کتنے تارے رات کی آنکھوں سے ٹوٹے ہیں مگر
میری پلکوں پر ہے اک تارا ابھی ٹھہرا ہوا
حال کی تنہائیوں میں یوں بھی یاد آئیں گے آپ
نشتر ماضی مرے پہلو میں ہے اترا ہوا
اے مرے مونس مرے ہمدم رفیق آشنا
جب تک اپنی یاد باقی ہے تجھے بھولوں گا کیا
ہم نے جس مصرع پہ نیرؔ ختم کی اپنی غزل
ہر دل درد آشنا محفل میں نم دیدہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.