جب تمہیں دیکھا نہ تھا آنکھوں میں کتنے سائے تھے
جب تمہیں دیکھا نہ تھا آنکھوں میں کتنے سائے تھے
میں اسی دن سے اکیلا ہوں کہ جب تم آئے تھے
آگ بھڑکی جب تو میں یہ سوچتا ہی رہ گیا
کاغذی کپڑے مجھے کس وہم نے پہنائے تھے
جانے کس نے ہم کو سورج سے کیا تھا منحرف
جانے کس نے دھوپ میں وہ آئنے چمکائے تھے
آسمانوں سے ہوا تھا نور و نزہت کا نزول
آبشار اونچے پہاڑوں سے اتر کر آئے تھے
منظروں میں تھی مرے حسن نظر سے آب و تاب
پتھروں کے دل مرے احساس نے دھڑکائے تھے
آس کے سائے میں ہم سہتے رہے کیسا عذاب
آگ تھی قدموں تلے اور سر پہ بادل چھائے تھے
دھوپ میں پھیلا دئیے کیوں تم نے یادوں کے گلاب
کیا اسی دن کے لیے مجھ سے یہ خط لکھوائے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.