جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی
صدمہ رہا ملال رہا بے کسی رہی
لیکن کسی کی یاد ہمیشہ لگی رہی
کیا کہئے دشمنی رہی یا دوستی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی
پھر اس کو دوست جان رہا ہوں ہزار حیف
مجھ سے تمام عمر جسے دشمنی رہی
پہلو ہزار ہم نے کئے گرچہ اختیار
لیکن جو اس کے دل میں ٹھنی تھی ٹھنی رہی
آئینہ دیکھتا نہیں اپنے سے شرم ہے
اچھا ہوا جو مجھ سے اسے بد ظنی رہی
یوسف کو دیں دعائیں زلیخا نے سیکڑوں
محتاج ہو گئی بھی تو دل کی غنی رہی
عاشق کو کوئے یار سے بہتر مقام کیا
دیوانہ تھا جو قیس کی بن سے بنی رہی
تاریکئ مزار تو مشہور بات ہے
کچھ ہم بھی ڈھونڈھ لیں گے اگر روشنی رہی
قدر سخن کے واسطے اب کیا کروں صفیؔ
داڑھی بڑھائی پھر بھی وہی کم سنی رہی
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 233)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.