جب اس کا ذکر مری گفتگو میں رہتا ہے
جب اس کا ذکر مری گفتگو میں رہتا ہے
کوئی چراغ سا روشن لہو میں رہتا ہے
یہ اور کس کی صدا گونجتی ہے صحرا میں
مرے سوا کوئی بھی دشت ہو میں رہتا ہے
مرے حریف سے میرا مکالمہ ہے وہی
جو روز جنگ کمان و گلو میں رہتا ہے
یہ روشنی جو ادھر ہے تو میری صف کا ضرور
کوئی ستارہ سپاہ عدو میں رہتا ہے
وہ جس کی آنکھ میں وحشت کا رنگ روشن ہے
وہی غزال مری جستجو میں رہتا ہے
بدن میں جیسے کوئی پھول کھلنے لگتا ہے
عجیب تجربہ کار نمو میں رہتا ہے
میں سارے زخم زمانے کے سیتا رہتا ہوں
رواں یہ ہاتھ ہمیشہ رفو میں رہتا ہے
نہاں ہیں جس کی ہر اک موج میں نہنگ انیسؔ
مرا سفینہ اسی آب جو میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.