جب اس کے ہی ملنے سے ناکام آیا
جب اس کے ہی ملنے سے ناکام آیا
تو یارب یہ دل میرا کس کام آیا
کبھی اس تغافل منش کی طرف سے
نہ قاصد نہ نامہ نہ پیغام آیا
صد افسوس دم اپنا نکلا ہے کس دم
کہ جب گھر سے گھر تک وہ گلفام آیا
مجھے صبح کو قتل کر وہ مسیحا
جو گھر اپنے فرخندہ فرجام آیا
کسی نے مری بات بھی واں نہ پوچھی
اگرچہ ہر اک خاص اور عام آیا
غرض پھر اسی کو جو یاد آئی میری
تو گھبرا کے جس دم ہوئی شام آیا
جلایا اٹھایا گلے سے لگایا
عزیزو پھر آخر وہی کام آیا
گئی بے وفائی نظیرؔ اب جہاں سے
وفاداریوں کا بھی ہنگام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.