جب اٹھے تیرے آستانے سے
جب اٹھے تیرے آستانے سے
جانیو اٹھ گئے زمانے سے
دن بھلا انتظار میں گزرا
رات کاٹیں گے کس بہانے سے
جان بھی کچھ ہے جو نہ کیجے نثار
مر نہ جائیں گے اس کے جانے سے
ایک اس زلف سے اٹھایا ہاتھ
چھٹ گئے لاکھوں شاخسانے سے
کوئی مر جاؤ کام ہے اس کو
اپنی تروار آزمانے سے
اس کے تیر نگاہ کے آگے
کچھ ہمیں بن گئے نشانے سے
ناتوانی تجھے غضب آئے
گئے اس کی گلی کے جانے سے
کہاں بنگالہ اور کہاں میں رضاؔ
بس نہیں چلتا آب و دانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.