جب وہ کہتا ہے سمندر ہے کنایہ اس کا
جب وہ کہتا ہے سمندر ہے کنایہ اس کا
رنگ یک لخت بدلتا ہے سراپا اس کا
کب پکارے گا بھلا نام بھنور سے میرا
کب بھلا آئے گا پھر موج میں دریا اس کا
دل تو تہذیب انا کا ہے پرستار مگر
کیا کرے کوئی جو ہو جائے اشارہ اس کا
کب سنوارے گا وہ تقدیر مرے لفظوں کی
کب نظر آئے گا اشعار میں چہرہ اس کا
خود کو اس طرح سے گمنام کیا ہے اس نے
شہر تو شہر رہا بھی نہیں صحرا اس کا
میں تو بدنام سہی خیر کوئی بات نہیں
چاند جو دیکھتا رہتا ہے دریچہ اس کا
ساتھ جب دونوں چلے تھے تو کہاں چوک ہوئی
میرا کوئی بھی نہیں اور زمانہ اس کا
- کتاب : مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 27)
- Author : بسمل عارفی
- مطبع : نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.