جب وہ کھڑکی سے جھانکتا ہوگا
چاند بادل میں چھپ گیا ہوگا
پھول آنگن میں کھل اٹھے ہوں گے
مور شاخوں پہ بولتا ہوگا
دیکھ کے زلف عنبری اس کی
ابر کیسا برس پڑا ہوگا
اس کی رنگت نے سارے کمرے کو
نور ہی نور کر دیا ہوگا
خوشبوئیں آپ بچھ گئی ہوں گی
اس کا بستر لگا دیا ہوگا
نیند آنکھوں پہ چھا گئی ہوگی
اور بدن سارا ٹوٹتا ہوگا
استراحت کی سرحدوں سے پرے
اب وہ غفلت میں سو رہا ہوگا
رات رانی مہک اٹھی ہوگی
جب وہ کروٹ بدل رہا ہوگا
چھیڑتی ہوگی اب نسیم سحر
اب وہ خوابوں سے جاگتا ہوگا
اپنا چہرہ نہارنے کے لئے
وہ مقابل بہ آئنہ ہوگا
دیکھ کر حسن بے بہا اپنا
خود ہی شرماتا جھینپتا ہوگا
جھڑتے ہوں گے گلاب ہونٹوں سے
جب کسی سے وہ بولتا ہوگا
پھول راہوں میں بچھ گئے ہوں گے
اب وہ گھر سے نکل رہا ہوگا
اور خراماں خراماں رکھ کے قدم
میرے گھر کی طرف بڑھا ہوگا
دل اچانک دھڑک اٹھا ہے مرا
اب وہ نکڑ تک آ گیا ہوگا
اور نکڑ پہ میرے گھر کا پتہ
میرے دشمن سے پوچھتا ہوگا
کوئی جائے کہ اس کو لے آئے
وہ پریشان ہو رہا ہوگا
اس کی پہچان میں بتاتا ہوں
حسن ہی حسن سر تا پا ہوگا
وہ ہے جان بہار جان نورؔ
نام تو آپ نے سنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.