جب وہ مرے اثبات سے انکار کو سمجھا
جب وہ مرے اثبات سے انکار کو سمجھا
تب ہی تو حقیقت میں مرے پیار کو سمجھا
جب ختم تماشہ ہوا تالی تو بجی خوب
لیکن نہ کوئی مرکزی کردار کو سمجھا
جس وقت عدالت نے بری کر دئیے قاتل
تب ذہن رسا نعرۂ دیوار کو سمجھا
روٹی بھی کھلائی تو مجھے کاسہ بکف نے
باقی نہ کوئی بھوک کی گفتار کو سمجھا
یہ روند کے آگے ہی چلی جاتی ہے سب کو
گر آپ نے دنیا کی نہ رفتار کو سمجھا
وہ دوسری دنیا کا مکیں ہو گیا جا کر
جب تک کہ مسیحا مرے بیمار کو سمجھا
کر دی لب و رخسار کی لالی نظر انداز
تب جا کے کہیں حسن کے معیار کو سمجھا
دی داد بہت کھل کے مجھے اہل سخن نے
لیکن نہ صباؔ آپ کے اشعار کو سمجھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.