جب وہ نا مہرباں نہیں ہوتا
جب وہ نا مہرباں نہیں ہوتا
آسماں آسماں نہیں ہوتا
ہم زمانے سے کیا امید کریں
تو ہی جب مہرباں نہیں ہوتا
کہاں آرام ڈھونڈنے جائیں
کس جگہ آسماں نہیں ہوتا
میری نظروں سے دور رہ کر بھی
وہ نظر سے نہاں نہیں ہوتا
عذر اب کیوں ہے مجھ سے ملنے میں
میں ترے درمیاں نہیں ہوتا
اس کو نظریں بیان کرتی ہیں
جو زباں سے بیاں نہیں ہوتا
درد کا کیا ثبوت پیش کروں
اس کا کوئی نشاں نہیں ہوتا
دیر و کعبہ میں ڈھونڈنے والو
اس کا جلوہ کہاں نہیں ہوتا
لاکھ آرام ہوں قفس میں مگر
پھر بھی وہ آشیاں نہیں ہوتا
امتحان وفا سے بڑھ کے جگرؔ
کوئی بھی امتحاں نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.