جب وہ پتھر ہو جاتے ہیں
ہم بھی آذر ہو جاتے ہیں
اشک سمندر ہو جاتے ہیں
یا پھر لشکر ہو جاتے ہیں
درد جب احساں کر دیتا ہے
لفظ منور ہو جاتے ہیں
خنجر تنہا رہ جاتا ہے
زخم بہتر ہو جاتے ہیں
میں کچھ دیر جو چپ رہتا ہوں
لوگ سخنور ہو جاتے ہیں
ایک عمارت بن جاتی ہے
کتنے بے گھر ہو جاتے ہیں
خواب نہیں تھکتے ہیں ماں کے
گروی زیور ہو جاتے ہیں
شیشوں سے اتنا مت کھیلو
شیشے خنجر ہو جاتے ہیں
دل کا خون بہت ہوتا ہے
شعر تو بہتر ہو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.