جب یاد تمہاری آتی تھی اک درد سا پیدا ہوتا تھا
جب یاد تمہاری آتی تھی اک درد سا پیدا ہوتا تھا
کچھ بات نہ ہم سے بنتی تھی کچھ کام نہ اچھا ہوتا تھا
دل جانے والا تھا تو گیا کیوں غم کرتے کیوں پچھتاتے
جب ہاتھ سے اک شے کھو بیٹھے پھر ہاتھ ملے کیا ہوتا تھا
کیا لطف ملا وقت آخر شاداں ہے ابھی تک روح مری
اک جان سے اپنی جاتا تھا اک محو تماشا ہوتا تھا
تھی درد کی جب تک دل میں کھٹک ہلتا تھا فلک لرزاں تھی زمیں
ہم آہیں جس دم بھرتے تھے اک محشر برپا ہوتا تھا
جس دن سے تمہیں دیکھا ہم نے آنکھوں میں ہے اب تک وہ نقشہ
جو بیچ میں تم نے ڈالا تھا اس پردے سے کیا ہوتا تھا
گلشن میں جو تم آ جاتے تھے بلبل بھی تو نالے کرتے تھے
اک میں ہی نہیں ہوں انوکھا کچھ سب جگ تہ و بالا ہوتا تھا
سیافؔ کا غم میں مٹ جانا دنیا کے لئے ہے افسانہ
اپنے تو ہیں اپنے ذکر ہی کیا بیگانوں میں چرچا ہوتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.