جب ضرورت تھی اسے تو سر کو شانے پر رکھا
جب ضرورت تھی اسے تو سر کو شانے پر رکھا
کام اس کا ہو گیا تو پھر نشانے پر رکھا
ہے ٹھکانا کب کہاں یہ جانتا کوئی نہیں
وقت نے ہر آدمی کو یوں ٹھکانے پر رکھا
پڑھ رہا ہے وہ مجھے لیکن بنا ترتیب کے
میں کوئی اخبار ہوں کیا چائے خانے پر رکھا
اس پرندے کی کہانی جانتا صیاد ہے
بھوک نے جس کا مقدر ایک دانے پر رکھا
ہر قدم شطرنج جیسی چال چلتی زندگی
جیت ہو یا ہار ہو سب ایک خانے پر رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.