جبیں پر پھر پسینہ آ گیا ہے
جبیں پر پھر پسینہ آ گیا ہے
کہ گل پر آبگینہ آ گیا ہے
میں راتوں میں بھی اب زندہ رہوں گا
مقدر میں شبینہ آ گیا ہے
خود اپنی آرزوئیں ختم کر لیں
یہ کس منزل کا زینہ آ گیا ہے
کھدائی میں کل اس کی یاد نکلی
پھر ہاتھوں میں دفینہ آ گیا ہے
خود اپنے کو انگوٹھی گن رہا ہے
کہ مشکل میں نگینہ آ گیا ہے
میں ہر دن اک نیا دن جی رہا ہوں
مرے بس میں مہینہ آ گیا ہے
نیا دریا ہے پانی مانگتا ہے
کہ خشکی پر سفینہ آ گیا ہے
میں مٹی سے جو کوزہ بن گیا ہوں
سو بکنے کا قرینہ آ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.